ضلع کی تاریخ


قلعہ عبد اللہ بلوچستان کا شمال مغربی ضلع ہے جس کا صدر مقام سرحدی شہر چمن ہے۔ مشرق میں اس کی حدود پشین سے ملتی ہیں جبکہ جنوب میں کوئٹہ اور مغرب میں افغانستان سے اس کی اس کی سرحدیں جاملتی ہیں۔ قلعہ عبد اللہ چار تحصیلوں چمن، دو بندی، گلستان اور قلعہ عبد اللہ اور 23یونین کونسلوں پر مشتمل ہے۔ ضلع کا کل رقبہ 3293مربع کلو میٹر ہے ۔2005ء میں اس کی آبادی تقریباً 400000 کے لگ بھگ تھی۔ یہاں کی اکثریت پشتون آبادی ہے ۔

یہ ضلع جنگ آزادی کے عظیم ہیرو غازی عبد اللہ خان کے نام سے منسوب ہے۔ پہلی افغان آزادی جنگ (1839تا1842ء) کے مجاہد عبد اللہ خان اچکزئی کی پیدائش کوژک کے دامن میں واقع ایک گاﺅں میں ہوئی ۔1825ءمیں عبد اللہ خان خان اچکزئی نے پشین سے 38کلو میٹر مغرب میں ایک بڑا قلعہ تعمیر کیا جس کی تعمیر کا بڑا مقصد انگریزوں کے بڑھتے ہوئے تسلط کو روکنا اور اپنے وطن کا دفاع کرنا تھا بعد میں یہ چھوٹا سا گاﺅں قلعہ عبد اللہ خان کے نام س مشہور ہو گیا اور آج ضلع کا درجہ حاصل کرچکا ہے۔ قلعہ عبد اللہ جون1993ءسے پہلے پشین کا حصہ تھا۔

قلعہ عبد اللہ کی تاریخ قندھار سے منسلک ہے یہاں پر دو قدیم ترین کاریزو دیہسور اور چشمہ انذر گئی واقع ہیں جو زرتشت دور سے تعلق رکھتے ہیں تاریخی اعتبار سے قلعہ عبد اللہ کی اہمیت ہر دور میں رہی ہے چونکہ یہ علاقہ کوئٹہ قندھار تجارتی شاہراہ پر واقع ہے یہی وجہ ہے کہ ہر دور میں یہ سیاسی اور انتظامی سرگرمیوں کا مرکز رہا ہے ۔960ءمیں درہ کوژک، چمن، توبہ اچکزئی، دو بندی، پیر علیزئی ار گلستان کے علاقوں کا تاریخ میں باقاعدہ ذکر ملتا ہے ۔