جسٹس عبداللہ بلوچ


--
جسٹس عبداللہ بلوچ

جسٹس عبداللہ بلوچ 15 مارچ 1963 کو ضلع واشک کے سب ڈویژن بسیمہ کے لیویز کالونی میں ایک محنت کش واجہ رحیم بخش کے گھر میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم میٹر ک تک ہائی سکول بسیمہ میں حاصل کی اور 1981 میں میٹر ک پاس کیا جبکہ سال 1983 میں ایف اے ،سال 1986 میں ڈگری کالج کوئٹہ سے بی کام اور سال 1988 میں جامعہ بلوچستان سے ایم کام پاس کیا۔ جسٹس عبداللہ بلوچ نے ایل ایل بی سال 1990 میں یونیورسٹی لاء کالج کوئٹہ سے پاس کیا۔

1991 میں منسٹری آف پیٹرولیم کے ذیلی ادارے ایس ایم ایل میں بطور آفیسر خدمات سرانجام دیں سال 2001 میں مستعفی ہو کر وکالت کا پیشہ اختیار کیا۔

جسٹس عبداللہ بلوچ نے سال 2004 میں عدالت عالیہ بلوچستان کا لائسنس حاصل کیا اور اسی سال ایڈوکیٹ جنرل آفس میں بطور اسٹیٹ کونسل 2007 تک خدمات سرانجام دیں جبکہ اپریل 2007 ہی میں گورنمنٹ آف بلوچستان نے انہیں عدالت عالیہ بلوچستان میں انسداد دہشتگردی کا پبلک پراسیکوٹر (بی20 )تعینات کیا اور وہ اس منصب پر جون 2011 تک خدمات سرانجام دیتے رہے۔جسٹس عبداللہ بلوچ نے جولائی 2011 کو پبلک پراسیکیوٹر کے عہدے سے مستعفی ہو کر دوبارہ اپنی پرائیویٹ پریکٹس شروع کی ۔

جسٹس عبداللہ بلوچ دوران وکالت آئینی پیشی ، فوجداری، انسداد دہشتگردی کے مقدمات ، الیکشن پٹیشنز ، سروس میٹرز، لیبر مقدمات ، بینکنگ مقدمات، دیوانی مقدمات، کسٹمز کے مقدمات، ریونیو کے مقدمات، مائنز اینڈ منرل کے مقدمات میں پیش ہوتے رہے ہیں۔ جسٹس عبداللہ بلوچ بطور وکیل سال 2008 سے لیکر 2014 تک ضلعی حکومت خاران کے لیگل ایڈوائزر رہے۔

جسٹس عبداللہ بلوچ بطور وکیل فوجداری اور دیوانی مقدمات میں پیش ہوئے جن میں سے کئی مقدمات کے فیصلہ جات پاکستان لاء جنرل میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ جسٹس عبداللہ بلوچ 14 فروری 2015 کو چیف جسٹس عدالت عالیہ بلوچستان کی مشاورت سے بطور ممبر لیبر ایپلٹ ٹرائیبونل بلوچستان تعینات ہوئے جسکا عہدہ عدالت عالیہ کے جج کے برابر ہوتا ہے۔ انہوں نے بطور ممبر لیبر ایپلٹ ٹرائیبونل بلوچستان ڈیڑھ سال میں تقریباً چالیس سے زائدمقدمات کے فیصلے کئے جن میں سے کئی فیصلےپی ایل سی میں رپورٹ ہوئےہیں۔

جسٹس عبداللہ بلوچ اسی منصب پر فائض ہونے کے دوران 13 اگست 2016 کو عدالت عالیہ بلوچستان کے ایڈیشنل جج مقرر ہوئے اور 17 جولائی 2018 سے بحیثیت مستقل جج اپنے فرائض منصبی سرانجام دے رہے ہیں۔ جسٹس عبداللہ بلوچ ملک کی چھ زبانوں اردو،انگلش ، بلوچی ، براہوی، فارسی اور پشتو پر عبور رکھتے ہیں۔