بارکھان میں باغبانی


ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بارکھان بمقام رکھنی

14 فروری 2012

میں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مجید خان ناصر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے ہمیں گرم جوشی سے دوستانہ ماحول میں خوش آمدید کہا۔ ہم نے موجودہ طریقوں پر بہت بحث کی جو استعمال میں ہیں اور جو طریقے ہم استعمال کر سکتے ہیں تاکہ باغیچوں اور باغ کو خوبصورت بنا سکیں کیونکہ علاقہ بہت بڑا ہے۔

اسکے بعد ہم نے عدالت اور ہائش گاہوں کے احاطوں کا دورہ کیا ہم اس متفقہ فیصلے پر پہنچے کہ عمارتوں اور بنگلوں کے پلاٹوں میں اورنامٹل پودے لگائے جائیں۔ زراعت کےلئے پانی ایک چھوٹے ٹیوب ویل سے آتا ہے جو کافی ہے۔

تین سو سے زائد پودوں کی ضرورت ہے جناب آصف کھوسو ڈسٹرکٹ فارسٹ آفیسر بھی موجود تھے انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ تمام پودے فراہم کریں گے اور یوکلیٹس درخت کیونکہ زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے اس لئے ہم نے اسے نہ لگانے کا فیصلہ کیا۔

نتیجہ

رکھنی کی عدالت کا احاطہ بہت اچھی طرح سے ڈیزائین کیا گیا ہے اور وہاں بہت سے بہتر مقامی اور پھلوں کے درخت احاطے میں لگے ہوئے ہیں سامنے اور پیچھے کے بہت سے علاقے میں سیمنٹ کی ٹائیلیں لگی ہوئی ہیں یہ فیصلہ کیا گیا کہ اگلے شجر کاری کے موسم میں سارا کام منظم اور بہتر طریقے سے کیا جائے گا تاکہ نتیجہ بہت اچھا نکلے۔

دوبارہ دورہ

پودوں کا پنجاب سے منگوانے کے لئے منظوری لے لی گی گئی ہے اور وہ سامان جو خریدا گیا ہے اُس کی فہرست مکمل ہوتے ہی جمع کروادی جائے گی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ بارکھان

14 فروری 2012

میں جناب عبدالمجید خان ناصر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج صاحب کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے جوڈیشل مجسٹریٹ بارکھان سے ملوایا ۔ ہم نے نئے کمپلیکس کا دورہ کیا جس کا علاقہ بہت بڑا تھا اور ہم نے ایک بھی پودا نہیں دیکھا۔ اس کے بعد ہم نے ان طریقوں پر بحث کی جن سے ہم باغیچہ اور باغ کو بہتر کر سکیں۔ پہلے قدم پر ہم نے چار دیواری بنانے کا فیصلہ کیا تاکہ ان تمام چیزوں کی حفاظت کی جاسکے اور جب یہ مکمل ہو جائے گی تو ہم شجر کاری کا افتتاح کریں گے۔

کم از کم ہمیں 100 پودوں کی ضرورت ہو گی کیونکہ علاقہ بہت بڑا ہے۔ جناب آصف کھوسو ضلع آفیسر جنگلات نے متعلقہ درخت فراہم کر نے کا وعدہ کیا۔

پانی فراہم کرنے کا انتظام بھی ہمیں کرنا ہوگا۔

اختتام

جناب چیف جسٹس عدالت عالیہ نے شجر کاری کے موسم کا افتتاح کوئٹہ پائن کا پود ا لگا کر کیا جناب محمد صدیق مندوخیل نے سرو کا درخت عدالتی کمپلکس میں لگایا۔

بارکھان

رکھنی