ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج تربت کا پیغام
ہر جمہوری ریاست اپنے شہریوں کو تیز رفتار انصاف کی فراہمی کی پابند ہوتی ہے اور پاکستان بھی اس سے بری الزمہ نہیں ہے۔ اسلامی جمہوری پاکستان کے 1973 کے آئین کے آرٹیکل 37D ریاست میں سستا اور تیز رفتار انصاف کی لوگوں کو فراہمی یقینی بنا تاہے انصاف کی فراہمی ایک مشکل اور پیچیدہ کام ہے۔ بنچ اور بار کو سخت محنت کرنی چاہیے تاکہ سائل کے دروازے تک انصاف فراہم کیا جاسکے۔
کچھ سفارشات یہ ہیں۔
- سالانہ حکومتی اخراجات میں عدالتی بنیادی ڈھانچہ اور لوگوں کے لئے مزید فنڈز مختص کرنے چاہئیں۔
- پولیس /لیویز اور پروسیکوشن سروس کو فوجداری مقدمات میں شدید اہمیت حاصل ہے اس میں بہتری لائی جائے ۔ اور اس میں توازن اقتدار ایک حقیقی ضرورت ہے۔
- ایسا نظام ضرور بنا نا چاہئے تاکہ ریونیو ڈیپارٹمنٹ میں طاقت کے ناجائز استعمال کو روکا جا سکے۔ یہ خود کاری نظام ہو سکتاہے۔
- نام نہاد ، عزت قتل کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیئے۔
- جج صاحبان کو ضابطہ دیوانی ، ضابطہ فوجداری اور عدالت عالیہ کے قوائد کی متعلقہ درخواستوں میں دفعات کو مانیٹر کرنا چاہیئے تاکہ تاخیر کم سے کم ہو جیسے کہ حلفیہ پٹواری کا حلفیہ بیان بجائے اسے عدالت میں بلانے کے جو وقت کا ضیاع ہے۔
کمپیوٹر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال پاکستان میں کوئی نئی چیز نہیں ہے،خاص طور پر عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ میں تاہم ماتحت عدالتوں میں کمپیوٹر صرف ٹائپنگ کے طور پر استعمال ہوتاہے۔ عزت مآب چیف جسٹس عدالت عالیہ بلوچستان کی مسلسل کوششوں کی وجہ سے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا کیس منجمنٹ اور دوسری ضروری ضروریات میں استعمال نے اسے بہت مفید بنا دیا ہے۔ایک انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کا بننا جس میں ملٹی میڈیا کی سہولت موجود ہو جج صاحبان اور ان کے عملہ کو کمپیوٹر کی بنیادی تعلیم دینے ہیں اور انکے کام میں معاون ہے۔
پچھلے چند سالوں میں ہونے والی وسیع کوششوں نے ٹیکنالوجی میں بنچ مارک سیٹ کیا ۔معلومات تمام سطحوں پر ،مقدمات کی تفصیلات ، کاروائی اور روزانہ مقدمات کی فہرست اب سائل ، بار کے اراکین ،ضلعی عدلیہ کے افسران اور عملہ کو دستیاب ہوتیں ہیں۔ اس بارے میں عزت مآب عدالت عالیہ بلوچستان کے لئے جانے والے اقدامات انتہائی قابل قدر اور حوصلہ افزاہیں۔ اب یہ عدالتی آفیسران اور متعلقہ عملہ کی ڈیوٹی ہے کہ وہ اس کااستعمال اور اطلاق اس کی اصل روح کے مطابق کریں۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج