ضلع کی تاریخ
لسبیلہ بلوچستان کا ساحلی ضلع ہے۔19 جون1965 کو یہ قلات ڈویژن سے علیحدہ ضلع بنا۔ اس کا نام ماخز لفظ لس جو سنسکرت میں بندوبست یا رہنا اور زندہ اور بیلا جس کا سنسکرت میں مطلب سمندر کا کناہ اور یہ ضلع کے پرنسپل شہر کا نام بھی ہے۔ بیلہ کا ضلع کا صدر مقام ہے۔ یہ ضلع 9تحصیلوں اور 21 یونین کونسلوں پر تقسیم ہے اور 12574 مربع کلومیٹر پر محیط ہے۔
انتظامیہ
ضلع لسبیلہ انتظامی طور پر چار تحصیلوں پر مزید تقسیم ہے جو کہ بیلیہ ، دریجی ، حب اور اوتھل ہیں۔جغرافیہ
اس کا مرکزی دریا پورالی اور اسکی شاخیں وندر اور وریاب دریا دوسرے دریا پوہر اور ہنگول جو لسبیلہ میں داخل ہونے سے پہلے آواران میں شروع ہوتا ہے۔ اور لسبیلہ سے ہوتا ہوا اپنے رستے بحیرہ عرب میں چلا جاتا ہے۔ یہاں کی بڑی تعداد سندھی یا براہوی بولتی ہے۔ کچھ آبادی ایک زبان جسے لاس کہتے ہیں بولتی ہے جس کا ماخذ سندھی اور جڑگلی زبان ہے۔تاریخ
سکندرِاعظم لسبیلہ سے گزرے جب وہ شال مغربی انڈیا کو فتح کرنے کے بعد بیسبلون سے واپس جا رہے تھے۔ 711 عیسوی میں عرب جنرل محمد بن قاسم سندھ جاتے ہوئے لسبیلہ سے گزرے۔ضلع کا علاقہ پہلے برطانیہ انڈیا ( لس۔ بیلہ صدر مقام) کا حصہ تھا جو بعد میں پاکستان میں شامل ہوا۔دلچسپ مقامات
مزارات
- شاہ بلاول کا مزار
- لاہوت لامکان
- کمب کا مزار
- شریں اور فرہاد
- سسی اور پنوں
- پیر فدا حسین
- پیر موسیانی
- پیر محیع الدین
- مائی گوندرانی
- ہنگلاج
- پیر کونانا
- پیر شاہ بخاری
- پیر امیزان
- پیر بخر
- درگاہ بابا جمن شاہ ( اوتھل)
تاریخی عمارات اور آثارِ قدیمہ کی جگہیں بیلہ میں
- شاہ جمائی مسجد
- جنرل محمد ابنِ ہارون کا مقبرہ
- کرنل روبرٹ سنڈیمن کا مقبرہ
- کھڑا پیر
- سسی وارو۔ چاہرو (سسی سپرنگ) پاپونی ناکہ کے نزدیک کراچی سے 68 کلومیٹر باقر بوتھی چھوٹی ہڑاپہ سائیڈ لسبیلہ میدان کے شمال میں پہاری علاقہ میں
- شہرِ رویان