ضلع کی تاریخ


--
مستونگ

ضلع مستونگ صوبہ بلوچستان پاکستان میں شمال مغرب میں واقع ہے۔1991 سے پہلے مستونگ ضلع قلات کا حصہ تھا ۔ تاہم انتظامی مقاصد پر 1991 میں اسے قلات سے الگ کر کے ایک نیا ضلع بنا دیا گیا۔

انتظامیہ

ضلع تین تحصیلوں پر مشتمل ہے۔

  • دشت
  • کردگاب
  • مستونگ

2006 سے پہلے اس کے اندر 12 یونین کونسلیں تھیں۔کھڈکوچہ ، غلام پارینز، کاریزنو تھ، مستونگ -1، مستونگ-2۔ سورگاز، دشت، اسپلنجی، کانک،شیخ واصل،کردگاب اور سورو۔2006 میں ایک مزید یونین کونسل علیزئی بنائی گئی یوں یونین کونسلوں کی تعداد 13ہو گئی۔

2005 میں ضلع مستونگ کی آبادی ایک تخمینہ کے مطابق 180349 سے زیادہ تھی۔ لوکل زبانیں فارسی اور براہوی بولی جاتی ہیں۔

قلات یا کلات صوبہ بلوچستان پاکستان کا تاریخی شہرضلع قلات میں واقع ہے۔قلات ضلع قلات کا دارلحکومت ہے اور اسے لوکلی قلاتی بلوچ اور قلاتی سیوا کے نام سے جانتے ہیں۔ قلات ، پرانا کلات پاکستان بلوچستان کے درمیان میں واقع ہے۔صوبائی دارلحکومت کے شمال اور کچھ جنوب میں واقع ہے یہ خا ن قلات کا دارلحکومت تھا۔

2 فیصد آبادی ہندوہے ۔اس کے ساتھ کچھ ہندو ہند کو سوداگر بھی قلات میں آباد ہیں ۔ اس طرح ہندوؤں کا مندر قلعہ کے نیچے شہر میں ہے کا لی سے منسوب یہ مندر اسلام کے دور شمال ایشیاء سے پہلے کا ہے۔

یہ پہلے وقتوں میں قلات سیوا (افسانوی ہندو بادشاہ) جانا جاتاتھااور قلاتی نچاری جو اسے بروہی قبائل نچاری سے جوڑتا ہے۔ یہ دیسی بروہی لوگوں کی سب سے پرانی شاخ ہے۔

قلات شہر کو قلات سیوا کے نام پر رکھا گیا اور انہوں نے اسے آباد کیا (سیوا کا قلعہ) سیوا کے نا م پر جو براہوی لوگوں کا ایک ہیروتھا۔

براہوی بولنے والےقبائل کا ماخذ غیر یقینی ہے۔لیکن ان کی زبان بتاتی ہے کہ وہ شمال ڈراوڑ لوگ ہیں جنہوں نے درمیانی انڈیا سے 1000 اے ڈی میں ہجرت کی ان کی زبان بڑی تعداد میں ایرانی لوگوں کے ساتھ رہنے کی وجہ سے تبدیل ہو گئی زیادہ تر اہم بلوچوں کے ساتھ براہوی بڑی حد تک مل گئے۔

براہوی لوگ قلات میں تقریباً اس وقت آئے جب بلوچی بولنے والے قبائل مغرب سے آئے ۔بلوچیوں نے ایک بڑی بادشاہت پندرہویں صدی میں بنائی۔لیکن یہ جلد ختم ہوگئی جب ایرانی اور افغانستانی حکمرانوں نے اس علاقے کو فتح کیا ۔براہوی قلات کے خان ستارہویں صدی میں قلات پر غالب آئے اور انیسویں صدی میں برطانیہ کی آمد تک رہے۔1876 کو ایک معاہدہ پر دستخط ہوئے جس نے قلات کو برطانوی سلطنت کا حصہ بنادیا۔

1948 میں خان قلات میرا حمد یار خان نے قائداعظم محمد علی جناح (پاکستان کے خالق) کی درخواست پر پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا اور فیصلہ کیا کہ دفاع ، کرنسی ، خارجہ اور مالیات وفاقی حکومت کے کنٹرول میں جبکہ باقی صوبہ خود کنٹرول کرے گا۔

1948 میں قلات برطانیہ کے جانے کے بعد پاکستان کا حصہ بنا آخری خان قلات 1955 میں رسمی طور پر طاقت سے ہٹا دیا گیا ۔لیکن خطاب اب تک ان کی اولاد کے پاس ہے۔موجودہ خان قلات میر سلیمان داؤد خان ہے اور لندن میں رہائش پذیر ہے۔