ضلع کی تاریخ


--
گوادر

گوادر ایک بندرگاہ ہے جو کہ صوبہ بلوچستان میں پاکستان کے ساحل پر بحیرہ عرب کے شمال مغرب میں واقع ہے۔گوادر ضلع گوادر کا ضلعی صدر مقام ہے،حکومت پاکستان نے گوادر کو بلوچستان کا حصہ ایک جولائی 1977 کو بنایا اسے ضلعی صدر مقام نئے بننے والے ضلع گوادر کا بنایا اور 2011 میں صوبہ بلوچستان نے اسے سرمائی دارلحکومت بنایا۔

ضلع گوادر کی آبادی 235000 ہے ، 15210 مربع کیلومیٹر پر اور 600 کلومیٹر ساحلی پٹی پر مشتمل ہے ۔ضلع گوادر چار تحصیلوں پر مشتمل ہے جس میں جیوانی، پسنی اور اورماڑہ شامل ہے۔

تاریخ اور مقام

1983 میں خان آف قلات نے تیمور سلطان مسقط کے ہار نے والے حکمران سے گوادر کی خودمختاری حاصل کی۔ جب سلطان نے پھر مسقط کو فتح کیا تو انہوں نے گوادر پر اپنی حکومت دوبارہ قائم کی اورایک گورنر تعینات کیا۔8 ستمبر 1958 میں پاکستان نے اومان سے گوادر کو خریدا۔ اور 8 دسمبر 1958 کو اسے پاکستان کا سرکاری طور پر حصہ بنا دیا۔ گوادرسامری طور پر بحیرہ عرب کے اوپر اور خلیج فارس کے منہ پر واقع ہے ۔ضلع گوادر کی سرحد آواران اور لسبیلہ سے مشرق میں ، ایران سے مغرب میں ،بحیرہ عرب سے شمال اور ضلع کیچ سے جنوب میں جٹری ہوئی ہیں۔

آب و ہوا

گوادر 300 میٹر سطح سمندر سے بلند ہے۔آب و ہوا گرم خشک ہے سمندری اثر و رسوخ اس کا درجہ حرارت گرمیوں میں ٹھنڈا اور سردیوں میں گرم رکھتاہے۔گوادر کے اندرونی علاقہ کا موازنہ کریں تو سردیاں گرمیوں سے کم ہوتی ہیں۔گوادر کا موسم شدید گرمیوں میں خشک اور زیادہ سے زیادہ 35 ڈگری ہوتا ہے یہ جنوری اور فروری کے مہینہ میں 13 ڈگری تک گِر جاتاہے۔

معاشیات

گوادر کی معاشیات ماضی میں مچھلیوں پر مشتمل تھی لیکن اب ا سکی معاشیات آہستہ آہستہ ایک بڑی بندرگاہ میں تبدیل ہو رہی ہے۔