ضلع کی تاریخ


--
سبی

سبی پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ضلع ہے۔ اہم پہاڑی سلسے ذین ، بھمبور اور دنگن ہیں۔ ضلع سبی کا موسم اور خغرافیاء بلوچستان کے دوسرے ضلعوں کی نسب بہت مختلف ہے۔ اسے پاکستان کی گرم جگہ سے بھی جانا جاتا ہے جہاں گرمیوں میں عمومی درجہ حرارت (°C52.6 °F126.7) سے زیادہ ہوتا ہے۔ ضلع کی دو تحصیلیں سبی اور لہڑی ہیں۔ جو مزید سب تحصیلوں پر منظم ہیں۔

سبی کوئٹہ اوردرہ بولان کے ذریعے منسلک ہے۔

درہ بولان 1910 میں لائینگ میٹ ایکسٹرکیٹ کمپنی کے اشتہاری کارڈ پر موجود تھا۔

تاریخ

پندرہویں صدی کے آخر تک ضلع ملتان کےماتحت تھا اور عزنوی سلطنت کا حصہ جس پر پیٹی چیف ناصرالدین قباچہ حکمران تھا۔ 1500 کے قریب اسے ارغون خاندان کے شاہ بیگ کے سندھ کے سلطان سمع خاندان سے لیا یوں یہ شہر قندھار کے کنٹرول میں چلا گیا۔ تاہم مغل حکمرانوں کے دور میں یہ علاقہ واپس ملتان کی حکمرانی میں آ گیا۔

--
سبی

1714 میں یہ علاقے کلہورا امیر سند ھ نے فتح کئے لیکن انہیں درانیوں نے بے گھر کر دیا۔ درانیوں کے تھوڑی عرصہ حکمرانی کے دوران مقامی انتظامیہ پنی قبیلہ کی باروزئی شاخ نامزد کرتی تھی۔

انیسویں صدی میں مریوں اور بگٹیوں کے ہاتھ چلا گیا۔ علاقہ میں بغاوت جو مری اور بگٹی قبائل نے اٹھائی تھی برطانیہ نے ایک معاہدے پر خان قلات سے انیسویں صدی میں دستخط کئے اورسبی ، شالکوٹ اور چاغی کے علاقے برٹش انڈیا کو ٹھیکے پر دے دئیے۔

برطانوی راج کے دوران ضلع سبی 1903 میں اس وقت جس علاقے پر مشتمل ہے اس سے بڑے علاقے پر قائم ہوا 27°55' اور 30°38'N اور 67°17' اور 69°50'E کے درمیان شمال میں ضلع لورالائی ، جنوب میں ضلع اپر سندھ فرنٹئر جنوب میں ضلع ڈیرہ غازی خان اور مشرق میں کچھی ، درہ بولان اور کوئٹہ پشین کے اضلا ع واقع تھے۔ ضلع کا کل رقبہ 11281 مربع میل (29220 مربع کلومیٹر) تھا ۔لیکن مری بگٹی کاؤنٹی (7129 مربع میل) جو برطانیہ کے براہ راست زیر انتظام نہیں تھی۔ 4152 مربع میل (10750 مربع کلومیٹر) بچے جو کہ براہ راست برطانیہ کے زیر انتظام تھی۔

--
سبی

1974 کو ضلع کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا اور نصیر آباد اور ضلع کوہلو بنائے گئے۔ 1983 میں ضلع ڈیرہ بگٹی اور 1986 میں ضلع زیارت بنائے گئے 2000 تک ۔ اور 2000 کے بعد تحصیل ہرنائی ضلع سبی کو نیا ضلع ہرنائی کے نام سے بنایا گیا۔ موجودہ ضلع سبی دو تحصیلوں سبی اور لہڑی پر مشتمل ہے۔