پہلے مڈ کیرئیر مینجمنٹ کورس کے شرکاء کے ساتھ انٹرایکٹو سیشن
عزت مآب چیف جسٹس عدالت عالیہ بلوچستان، جناب جسٹس نعیم اختر افغان کا بلوچستان سول سروسز اکیڈمی میں پہلے مڈ کیرئر مینجمنٹ کورس کے شرکاء کے ساتھ انٹرایکٹو سیشن ہوا۔ چیف جسٹس بلوچستان نے کورس کے شرکاء کو "جوڈیشل اوورسائیٹ آف ایڈمنسٹریٹو ایکشن" کے موضوع پر لیکچر دیا۔
چیف جسٹس بلوچستان کا کہنا تھا کہ دوران ملازمت سرکاری ملازمین کی ٹریننگ سے ان کی استعداد کار میں اضافہ ہوتا ہے۔ چیف جسٹس بلوچستان نے کورس کے شرکاء کو بلوچستان رولز آف بزنس 2012 اور سپریم کورٹ کے فیصلوں پی ایل ڈی 2013 سپریم کورٹ 195( انیتا تراب کیس) اور ایس سی ایم آر1411 (خان محمد بنام چیف سیکرٹری بلوچستان ) کے حوالے سے صوبائی وزراء کے اختیارات اور سرکاری افسران کے فرائض سے آگاہ کیا۔ مذکورہ بالا رولز اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کے حوالے سے چیف جسٹس کا یہ کہنا تھا کہ صوبائی وزراء کا سرکاری ملازمین کی ٹرانسفر پوسٹنگ میں کوئی کردار نہیں ہے اور اگر کوئی سرکاری افسراپنی پسند کی ٹرانسفر پوسٹنگ حاصل کرنے کے لئے کسی صوبائی وزیر، ممبر قومی اسمبلی یا ممبر صوبائی اسمبلی کو اپروچ کرتا ہے تو وہ مِس کنڈکٹ کے زمرے میں آتا ہے اور اس کے خلاف محکمانہ کارروائی واجب ہے۔
چیف جسٹس نے کورس کے شرکاء پر زور دیا کہ وہ اپنی جائے تعیناتی پر بغیر کسی تعصب کے بغیر کسی سیاسی دباؤ کے اور بغیر ذاتی پسند نا پسند کے میرٹ پر رولز کے مطابق فیصلے کریں تاکہ اس صوبے میں گورننس میں بہتری آ سکے ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سرکاری افسران کو صوابدیدی اختیارات بھی مفاد عامہ کو مدنظر رکھ کر رول آف لاء برقرار رکھنے کے لئے استعمال کرنے چاہیں۔
چیف جسٹس بلوچستان نے بلوچستان سول سروسز اکیڈمی کے احاطہ میں پائن کا پودا بھی لگایا ۔