دائرہ اختیار
عدالت عالیہ کا دائرہ اختیار 1973 کے آئین یا قانون کے آرٹیکل (2)175 میں درج ہے۔ 1973 کے آئین کا آرٹیکل 199 عدالت عالیہ کے غیر معمولی دائرہ اختیارکو واضح کرتا ہے۔ یہ مخصوص حالات میں عدالت عالیہ کو اختیار دیتا ہے کہ وہ ملک میں کسی بھی شخص یا اتھارٹی کو اس کی جانب سے کئے گئے کسی بھی اقدام پر سوال اٹھا سکتی ہے اور اس بارے میں ہدایت جاری کر سکتی ہے۔ اصل میں یہ دائرہ اختیار مشہور و معروف رٹ کادائرہ اختیار ہے اور یہ اپنے روایتی ناموں سے جیسے رٹ آف مینڈیمس، سٹیریرائی، ممنوعہ ، کو ورانٹو،ہیبیس کورپس کے نام سے جانےجاتے ہیں ۔ رٹ کا نظام عام قانون کے ممبع سے طاقت حاصل کر تا ہے۔ لیکن 1938 میں برطانیہ میں رٹ کو آرڈر سے تبدیل کر دیا گیا تھا اور اسی بات کی پیروی 1973 کے آئین میں کی گئی ہے۔ رٹ کے روایتی ناموں کے خاتمہ نے عدالت کو مخصوص سمت میں وسیع اختیار دے دیا ہے کیونکہ عدالت کو کسی بھی قسم کی ہدایت جاری کرنے کےلئے سخت اصولوں کی بنیاد پر محدود نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت عالیہ کا اصل اور نظرثانی دائرہ اختیار آئین بننے سے پہلے موجود قوانین جیسے ضابطہ فوجداری 1898 اور ضابطہ دیوانی 1908 میں عدالت عالیہ کو حاصل تھے وہی آئین میں جاری رکھے گئے ہیں۔
منتظم دائرہ اختیار
عدالت عالیہ دیوانی اور فوجداری ضلعی عدالتوں ( آرٹیکل 202) کے لئے رہنماء قوانین بناتی ہیں۔عدالت عالیہ کسی بھی مقدمہ کو ایک عدالت سے دوسری عدالت منتقل کر سکتی ہے اور اگر وہ مناسب سمجھے تو مقدمہ کو سنوائی کےلئے اپنے پاس بھی منتقل کر سکتی ہے۔
نظرثانی دائرہ اختیار
ضابطہ فوجداری 1989 کے تحت عدالت عالیہ ان تمام فیصلوں پر جو کہ سیشن اور ایڈیشنل سیشن جج صاحبان نے دئیے ہوتے ہیں ان پر نظرثانی درخواست سن سکتی ہے اور ضابطہ دیوانی کے تحت عدالت عالیہ ماتحت دیوانی عدالتوں اور ضلعی جج کی عدالتوں میں دئیے گئے فیصلوں کے خلاف اپیل کی درخواست سن سکتی ہے۔ سول یا پہلی اپیل میں طریقہ کار میں غلطی یا بے ضابطگی پر بھی سن سکتی ہے۔ عدالت عالیہ نظرثانی عدالت کے طور پر کسی بھی مقدمہ کو دوبارہ ایشو فریم کرنے کےلئے اضافی ثبوت کو پرکھنے/ لینے اور مناسب احکامات ثبوت کےبارے میں جاری کرنے کےلئے ٹرائل عدالت میں دوبارہ بھجوا سکتی ہے۔
غیر معمولی دائرہ اختیار
1956 کے آئین کے مطابق عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ کو مینڈیمس، سٹیریرائی، ممنوعہ ، کو ورانٹو،ہیبیس کورپس رٹ جاری کرنے کا اختیار تھا۔ عدالت عظمیٰ اس رٹ کو صرف بنیادی حقوق میں جاری کرنے کا اختیار رکھتی ہے جبکہ عدالت عالیہ اسے کسی بھی ضرورت کےلئے جاری کر سکتی ہے مگر 1962 کے آئین میں اسے تبدیل کر دیا گیا ہے ہر قسم کی رٹ کے بنیادی نکات کو آئین میں مکمل طور پر واضح کیا گیا ہے اور 1973 کے آئین میں 1962 کے آئین کے غیر معمولی دائرہ اختیار کو مندرجہ ذیل طریقوں سے دئیے گئے ہیں جن کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔