جسٹس محمد کامران خان ملا خیل
جسٹس محمد کامران خان ملا خیل 19 جنوری 1968 کو کوئٹہ میں پیدا ہوئے۔ آپ ملاخیل قبیلہ کے ایک معزز خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ آپ کے مرحوم والد جناب فضل الرحمنٰ خان ملاخیل صوبہ کی ایک ممتاز کاروباری شخصیت، سماجی کارکن ا ور سیاستدان تھے جو کہ پشتون جرگہ کے تاحیات رکن بھی رہے ۔ اورملک کی ایک ممتاز ترقی پسند سیاسی جماعت سے وابستہ تھے۔جنہوں نے اپنے بیٹے کی تربیت اسلامی تعلیمات کی روشنی میں حب الوطنی اور انسان دوستی کے جذبات کے ساتھ کی۔
جسٹس محمد کامران خان ملاخیل نے صوبے کے معروف تعلیمی ادارے تعمیرنو سکولنگ اینڈ کالج سسٹم سے ابتدائی تعلیم حاصل کی ۔ آپ نے شعبہ ِکامرس میں گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر سائنس میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ بلوچستان یونیورسٹی سےنمایاں کامیابی کے ساتھ حاصل کیا جبکہ 1994 میں شعبہ قانون میں گریجویشن کی ڈگری یونیورسٹی لاء کالج کوئٹہ سے حاصل کی۔
جسٹس کامران خان ملاخیل نے 13 دسمبر1995 کوزیریں عدالتوں میں وکالت کا لائسنس حاصل کیا۔ 13 دسمبر1997 کوعدالت عالیہ اور 19 جون 2010 کو عدالت عظمیٰ پاکستان میں وکالت کے لائسنس حاصل کئے۔
آپ نے 18 سال ضلعی عدالتوں ، عدالت عالیہ بلوچستان، وفاقی شرعی عدالت پاکستان اور عدالت عظمیٰ پاکستان کے روبرو فوجداری، دیوانی اور آئینی مقدمات کی پیروی کی۔جوکہ قانونی نظائرکے جرائدمیں بتواتر شائع ہوتے رہے ہیں۔ آپ "کامران خان ملاخیل بنام حکومت بلوچستان "(پی ایل ڈی 2012 بلوچستان صفحہ نمبر57) میں بحیثیت سائل پیش ہوئے جسکی بناء پر صوبہ بلوچستان میں ایگزیکٹو مجسٹریٹس کے عدالتی اختیارات اور ضابطہ فوجداری کے ترمیمی ایکٹ2010 کو ایک متوازی عدالتی نظام اور عدالتی اختیارات میں مداخلت کے مترادف ہونے کی بناء پر غیر آئینی قرار دیا گیا۔
مزید برآں، جسٹس محمدکامران خان ملاخیل مختلف اوقات میں عدالت عالیہ میں عدالتی معاون(Amicus Curia) بھی مقرر کئے جاتے رہے۔ بلخصوص " ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن بنام حکومت بلوچستان" ( پی ایل ڈی 2013 بلوچستان 75) جس میں عدالت عالیہ کے آئین کی دفعہ 199کے تحت از خود سماعت کے اختیارات سے متعلق ایک مفصل فیصلہ بھی شامل ہے۔
جسٹس محمد کامران خان خان ملاخیل بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے جوائنٹ سیکرٹری1999 تا 2000، ممبر ایگزیکٹو کمیٹی بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن 2002 تا2003 اوروائس پریزیڈنٹ بلوچستان بار ایسوی ایشن 2002 تا 2003 بھی منتخب ہوئے۔
آپ نے انٹرینشنل کیتھولک مائیگرنٹ کمشین کے زیر اہتمام مستحق اور نادار لوگوں کی مفت قانونی معاونت کےلئے قائم کی گئی (Pro-bono Lawyers) ٹیم کی قیادت بھی کی۔
جسٹس محمد کامران خان ملاخیل بلوچستان بار کونسل(2010-2015) کے رُکن منتخب ہوئے اور اسی حیثیت میں بطور چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی (2010-2011) کے فرائض بھی سرانجام دئیے۔ آپ بطور ممبر جوڈیشل کمیشن آف پاکستان(2010-2012) کمیشن کے قواعد و ضوابط مرتب کئے جانے والے اجلاسوں کا حصہ بھی رہےاور بطور نمائندہ بلوچستان بار کونسل، جوڈیشل کمیشن کے نہایت اہم اور تاریخی فیصلوں کے دوران شریک رہے۔
بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی بطور ممبر ویزیٹنگ فیکلٹی آپ کی خدمات حاصل کرتی رہی ہے اور آپ مختلف قانونی موضوعات پر اکیڈمی کے زیر تربیت عدالتی آفیسران کو لیکچرز بھی دیتے رہے ہیں۔ مزید برآں آپ مختلف قانونی ، سماجی ، سیاسی اور معاشی معاملات پر سیمنارز اور ورکشاپس کا اہتمام کرنے کے ساتھ ساتھ شعبہ قانون میں نئے داخل ہونے والے وکلاء کی ابتدائی مشکلات اور پیشہ ورانہ امور کی ابتدائی تربیت کےلئے رہنمائی فراہم کرتے رہے۔ آپ نے بار اوربنچ ،قانونی تعلیم فراہمی کرنے والے اداروں، سول سوسائٹی اور میڈیا کے مابین وکلاء تنظیموں کے نمائندہ کی حیثیت سے رابطہ کار کے فرائض سرانجام دئیے۔
جسٹس محمد کامران خان ملاخیل نے 1999 میں ہونے والی فوجی بغاوت کے بعد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل کے زیر اہتمام آل پاکستان لائرز کنونشن(2000-2001) کے انتظامات اور نظامت کے فرائض سرانجام دئیے ۔بطور رضاکار وکیل عورتوں اور بچوں کے خلاف تشددوعائلی مقدمات میں مفت قانونی معاونت فراہم کرتے رہے ہیں۔ جبکہ پیشہ ورانہ امور میں آپ مختلف قومی اور بین الاقوامی کاروباری اداروں کے قانونی مشیر بھی رہ چکے ہیں۔ آپ دیگر فلاحی اور سماجی تنظیموں کے قانونی مشیر کے فرائض بھی سرانجام دیتے رہے ہیں اور آپ چلڈرن ہسپتال کوئٹہ کی جنرل باڈی کے رکن ہیں۔
جسٹس محمد کامران خان ملا خیل 30 اگست 2013 کو عدالت عالیہ بلوچستان میں بطور ایڈیشنل جج مقرر کئے گئے اور 2 ستمبر2015 سے بحیثیت مستقل جج اپنے فرائض منصبی سرانجام دے رہے ہیں۔